دل مرا تُو نے آ کے بہلایا
ظرف چھوٹا نہ کر، یہ سمجھایا
دیکھنے کو مرا شکستہ حال
وہ کبھی بھی نہ میرے گھر آیا
آندھیوں کے گھنے تھپیڑوں میں
تُو گیا تو میں کھُل کے چِلٌایا
زندگی کا یہی تماشا ہے
غم دیا، دے کے سہلایا
عمر گزری مگر جگر کا چاک
نہ رفوگر ملا نہ سلوایا
ہم نے خود موت کو بُلا بھیجا
کب قضا نے ہمیں تھا بلوایا ؟
دل جلائیں یا جان لیں عمران!
تیری باتیں ہیں میرا سرمایا
محمد عمران چیمہ
۲۸ مئی۲۰۱۹
چیمہ ہاؤس حافظ آباد
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem