لکھے گی یہ گرد کہانی Poem by Imran Cheema

لکھے گی یہ گرد کہانی

لکھے گی یہ گرد کہانی
یعنی دشت نورد کہانی

میں لکھنے سے عاجز ٹھہرا
لکھے گا ہر فرد کہانی

یخ بستہ چوپال ہوئی تو
پڑ گئی ساری سرد کہانی

بادل میں نے آج کہا تھا
مت سن میری درد کہانی

ہائے غم، مصیبت، تلخی
سب دردوں کا درد کہانی

صحرا میں بھی پھول کھلے ہیں
اپنی پھر بھی زرد کہانی

گلشن میں خاموشی چھائی
سن کر اپنی درد کہانی

ہر اک چہرہ ایک فسانہ
اور یہاں ہر فرد کہانی

دور تو ہے عمران دسمبر
لیکن جون میں سرد کہانی

Sunday, June 11, 2017
Topic(s) of this poem: sorrow
COMMENTS OF THE POEM
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Imran Cheema

Imran Cheema

Hafizabad, Pakistan
Close
Error Success