Waqt Kaisa Inqlaab Laya Hai Poem by maqsood hasni

Waqt Kaisa Inqlaab Laya Hai

وقت کیسا انقلاب لایا ہے


وقت کیسا عذاب لایا ہے
تم کب لائق محبت ہو
آئینے میں اپنی شکل تو دیکھو
قاصد یہی جواب لایا ہے
گویا خط میں عتاب لایا ہے
جو سر کے بل چلے تھے
ناکام ٹھہرے
پت جھڑ گلاب لایا ہے
ذلیخا کا عشق سچا سہی
وہ برہنہ پا کب چلی تھی
پہیہ عمودی چال چلا ہے
زندہ قبر میں اتر گیا ہے
آنکھ دیکھتی نہیں
کان سنتے نہیں
وقت کیسا انقلاب لایا ہے
بارش قرض دار بادلوں کی
بادل بینائ کو ترسیں
زخمی زخمی
ہر سہاگن کی کلائی
بیوہ سولہ سنگار سے ہے
وقت کیسا انقلاب لایا ہے
وقت کیسا عذاب لایا ہے

Thursday, July 10, 2014
Topic(s) of this poem: life
POET'S NOTES ABOUT THE POEM
a urdu poem
COMMENTS OF THE POEM
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Close
Error Success